بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زخم کو دھونے کا حکم


سوال

اگر پاؤں پر زخم ہواور  وضو میں پانی بھی نہیں بہا یا اور زخم پر مسح کرنا بھی بھول گیا تو وضو ہو گیا کہ نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر زخم زیادہ ہو اور پانی لگنے سے نقصان ہوتا ہو تو شریعت نےایسی صورت میں وضو کرنے والے کو مسح کرنے کی اجازت دی ہے ، لہذا مسح کرنا ضروری ہے اگر نہیں کیا تو وضو مکمل نہیں ہو ا اور اس وضو سے جتنی نمازیں پڑھی ہے سب کا اعادہ کرے۔

البتہ اگر  زخم اتنا زیادہ  ہوکہ مسح کرنے سے بھی نقصان پہنچتا ہو تو پھر مسح کرنا بھی لازم نہیں ہے اور اس کے بغیر وضو ہو جائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

" [فروع] في أعضائه شقاق غسله إن قدر وإلا مسحه وإلا تركه ولو بيده، ولا يقدر على الماء تيمم، ولو قطع من المرفق غسل محل القطع.۔۔۔(قوله: وإلا تركه) أي وإن لم يمسحه بأن لم يقدر على المسح تركه".

(سنن الوضوء، ج: 1، ص: 102، ط: سعيد)

وفیہ ایضا :

"(ويجوز) أي يصح مسحها (ولو شدت بلا وضوء) وغسل دفعا للحرج (ويترك) المسح كالغسل (إن ضر وإلا لا) يترك (وهو) أي مسحها (مشروط بالعجز عن مسح) نفس الموضع (فإن قدر عليه فلا مسح) عليها. والحاصل لزوم غسل المحل ولو بماء حار، فإن ضر مسحه، فإن ضر مسحها، فإن ضر سقط أصلاً.

(مطلب نواقض المسح،ج: 1،  ص: 280، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101897

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں