بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زخم کی وجہ سے پٹی پر مسح کرنے کا حکم


سوال

 ایک شخص کے  پاؤں پر زخم تھا، پٹی ہٹانے کے بعد صرف وضو کے لیے زخم پر پٹی لگا کر اس پر مسح کردیتا تھاتاکہ زخم کو نقصان نہ ہو،پھر  وضو پورا کرنے کے بعد وہ پٹی ہٹا لیتا تھا اور بغیر پٹی کے نماز پڑھتا تھا ، آیا یہ مسح کرنا اور پھر اس وضو سے نماز پڑھنا درست ہے ؟ نیز گزشتہ چھ دنوں کی نماز کا کیا حکم ہے ؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص کو پاؤں میں زخمی حصہ پر مسح کرنے سے نقصان ہو تا ہو ،تو اِس صورت میں مسح کرنا ضروری نہیں ہے،تاہم جب زخم کو نقصان سے بچانے کے لیے وضو کے وقت زخم پر پٹی رکھ کر اس پر مسح کردیا تو اس سے وضو پر کوئی اثر نہیں پڑا،وضو صحیح ہے ،اور اِس طرح وضو سے جتنی نمازیں ادا کی ہیں،وہ بھی صحیح ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويجوز) أي يصح مسحها (ولو شدت بلا وضوء) وغسل دفعا للحرج (ويترك) المسح كالغسل (إن ضر وإلا لا) يترك (وهو) أي مسحها (مشروط بالعجز عن مسح) نفس الموضع (فإن قدر عليه فلا مسح) عليها. والحاصل لزوم غسل المحل ولو بماء حار، فإن ضر مسحه، فإن ضر مسحها، فإن ضر سقط أصلا."

(كتاب الطهارة ،مطلب نواقض المسح، ج: 1، ص: 280، ط: سعيد)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"ولو انكسر ظفره فجعل عليه دواء أو علكا فإن كان يضره نزعه مسح عليه وإن ضره المسح تركه، وشقوق أعضائه يمر عليها الماء إن قدر وإلا مسح عليها إن قدر وإلا تركه وغسل ما حولها. كذا في التبيين."

(كتاب الطهارة ،الباب الخامس في المسح على الخفين، الفصل الثاني في نواقض المسح، ج: 1، ص: 35، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں