بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زخم کی پٹی کھلنے پر وضو کا حکم


سوال

میری انگلی پر کٹ لگ گیا تھا ،میں نے اس پر پٹی لگاکر وضو کیا تھا، اب وہ پٹی کھل گئی ہے، کیا مجھے دوبارہ سے وضو کرناہو گا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرسائل نے وضومیں پٹی پرمسح کیاہو،اورپھرزخم سےپٹی گرگئی  ہوتواس صورت میں حکم یہ ہےکہ اگریہ  پٹی زخم کےٹھیک ہونےکی وجہ سےگری ہےتواس صورت میں (اگروہ شخص باوضوہےتو) صرف زخم کی پٹی کامسح ٹوٹا ہےیعنی صرف مسح والی جگہ کو دھویاجائےگاوضوکالوٹاناضروری نہیں،اوراگرپٹی زخم کےٹھیک ہونےسےنہیں گری،بلکہ ویسےگرگئی ہےتواس صورت میں  دوبارہ مسح یا وضو کی ضرورت نہیں ہے۔

چنانچہبدایۃ المبتدی میں ہے:

"وَإِن ‌سَقَطت ‌الْجَبِيرَة ‌عَن ‌غير ‌برْء ‌لَا ‌يبطل ‌الْمسْح وَإِن سَقَطت عَن برْء بَطل."

(کتاب الطهارة، فصل في الآثار وغیرها،ج:1ص:8، ط: محمد علی صبح - القاهرة)

اوراسی طرحفتاوى عالمگيری  میں ہے:

"كذا في التتارخانية إذا سقطت الجبائر لا عن برء لا يلزمه الغسل ولا يبطل المسح وإن سقطت عن برء بطل المسح ويجب غسل ذلك الموضع خاصة. هكذا في الكافي والمحيط."

(كتاب الطهارۃ، فصل في نواقض المسح،ص:35،ج:1،ط:دار الفكر بيرووت)

اورالہدايہ فی شرح بدایۃ المبتدی میں ہے:

"وان سقطت ‌الجبيرة ‌عن ‌غير ‌برء ‌لا ‌يبطل ‌المسح \" لأن العذر قائم والمسح عليها كالغسل لما تحتها ما دام العذر باقيا وإن سقطت عن برء بطل لزوال العذر وإن كان في الصلاة استقبل لأنه قدر على الأصل قبل حصول المقصودبالبدل."

(کتاب الطھارۃ،باب المسح علی الخفین،ص:32،ج:1،ط:دار احياء التراث العربي - بيروت - لبنان)

البنایۃ شرح الہدایہ میں ہے:

"وإن سقطت الجبيرة عن غير برء لا يبطل المسح؛ لأن العذر قائم والمسح عليها كالغسل لما تحتها ما دام العذر باقياً."

(کتاب  الطھارۃ، باب المسح علی الخفین، ص:617،ج:1،الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت، لبنان)

فتح القديرمیں ہے:

"وإن ‌سقطت ‌الجبيرة ‌عن ‌غير ‌برء ‌لا ‌يبطل ‌المسح لأن العذر قائم والمسح عليها كالغسل لما تحتها ما دام العذر باقيا (وإن سقطت عن برء بطل) لزوال العذر، وإن كان في الصلاة استقبل لأنه قدر على الأصل قبل حصول المقصود بالبدل."

(كتاب الطهارۃ،باب المسح علی الخفين،ص:159،ج:1،اط:دار الفكر، لبنان)

فقط واللہ تعالیٰ اعلم


فتوی نمبر : 144508101085

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں