بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ کا وکیل بنانا


سوال

میری بڑی بہن کے پاس کچھ پیسے پڑے ہیں اور میری کچھ مجبوری ہے مجھے پیسوں کی ضرورت ہے، بہن کہتی ہے کہ آپ یہ پیسے استعمال کرو اور جب میں زکوٰۃ دوں گی تو آپ میرے ان پیسوں سے مستحق لوگوں میں زکوٰۃ تقسیم کر دینا۔کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کے لیے اپنی بہن  کی اجازت سے ان کی رقم لے کر استعمال کرنا اور پھر اس رقم کو ان کے کہنے پر بطورِ زکوۃ مستحقِ زکوۃ افراد کو دینا درست ہو گا، ایسا کرنے سے سائل کی بہن کی زکوۃ  ادا ہو جائے گی۔

بحر الرائق میں ہے:

"وللوكيل بدفع الزكاة أن يدفعها إلى ولد نفسه كبيرًا كان أو صغيرًا، و إلى امرأته إذا كانوا محاويج، ولايجوز أن يمسك لنفسه شيئًا اهـ. إلا إذا قال: ضعها حيث شئت، فله أن يمسكها لنفسه، كذا في الولوالجية."

(کتاب الزکاۃ،فصل شروط أداء الزكاة،ج:2،ص:227،ط:دارالکتاب الاسلامی) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101484

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں