بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوٰۃ


سوال

السلام علیکم، مجھے میرے والد کا ورثہ ملا ہے جس میں کچھ رقم کاروبار میں لگائی ہے جس سے مجھے نفع ملتا ہے اور اس سے گھر کا خرچہ چلتا ہے اور کچھ رقم جمع بھی کرتی ہوں اور کچھ رقم میں نے اپنے شوہر اور بیٹوں کو دی ہے۔ برائے مہربانی آپ مجھے بتائیں کہ مجھے نفع پر زکوٰۃ دینی چاہیے یا ورثہ کی پوری رقم پر دینی چاہیے؟

جواب

کاروبار میں لگائی ہوئی رقم، اس سے حاصل شدہ نفع جو جمع کیا ہے اور جو رقم شوہر اورییٹوں کو دی ہے ان سب پر زکواۃ ہے۔بشرطیکہ سب کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو۔اگر شوہر اور بیٹوں کو تحفہ کے طور پر رقم دی ہے تو اس پر زکواۃ نہیں۔


فتوی نمبر : 143505200008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں