بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ وصولی کا حق


سوال

ایک شخص دو جگہ  ملازمت کر رہا ہے اور تقریبًا ماہانہ تیس سے چالیس ہزار تک تنخواہ لے رہا ہے،اس کی ذاتی ملکیت  میں ایک موٹر سائیکل اور ایک عدد موبائل فون،ایک عدد لیپ  ٹاپ اور چند  دیگر اشیائے ضرورت ہیں۔ علاوہ ازیں وہ تقریبًا دو لاکھ کا مقروض ہے جو کہ اس نے اپنی اہلیہ سے لیے ہیں۔ براہِ  کرم اس صورت میں اس کے لیے زکوۃ  لینا جائز ہو گا یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  مذکورہ شخص کی ملکیت میں موجود موٹرسائیکل، موبائل فون اور لیپ ٹاپ وغیرہ  ضرورت کی اشیاء  ہیں ۔ان اشیاء اور دیگر اشیاءِ ضرورت و استعمال کے علاوہ  اگر اس کے پاس  اتنا مال موجود نہیں ہے کہ دو لاکھ روپے کا قرضہ  منہا کرنے کے بعد اس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت بچ سکے  اور وہ سید/ ہاشمی بھی نہیں ہے تو وہ زکات وصول کرسکتا ہے۔

 بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"فقال: لا بأس بأن يعطى من الزكاة من له مسكن وما يتأثث به في منزله وخادم وفرس وسلاح وثياب البدن وكتب العلم إن كان من أهله فإن كان له فضل عن ذلك ما يبلغ قيمته مائتي درهم حرم عليه أخذ الصدقة."

(کتاب الزکاۃ، فصل الذي يرجع إلى المؤدى إليه، ج: 2، صفحہ: 48، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم

نوٹ: یہ صرف شرعی مسئلے کا بیان ہے۔ کسی متعین فرد کے لیے زکات وصولی کی تصدیق نہیں ہے، لہٰذا اسے بطورِ تصدیق  استعمال  کی اجازت نہیں ہے!


فتوی نمبر : 144209201304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں