بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ وصول کرنے والے طلباء کی دعوت میں شرکت کا حکم


سوال

میں ایک مدرسہ میں دینی تعلیم حاصل کررہا ہوں، وہاں دارالاقامہ کے بچے اکثر دعوت کر دیتے ہیں، کیا میں ان کے ساتھ کھانا کھا سکتا ہوں یا نہیں؟ جب کہ میں ثروت والا ہوں، اور مدارس میں زکوۃ کا مال بھی آتا ہے ۔

جواب

 واضح رہے کہ مستحقِ زکوۃ شخص  کو جب زکوۃ کا مال دے دیا جائے،تو وہ اس کا مالک بن جاتا ہے،وہ اس کو جیسے چاہے استعمال کرسکتا ہے اور اگر وہ  کسی مال دار کو اس سے کھلانا چاہے، تو کھلا سکتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر دار الاقامہ کے مقیم طلبہ  بالغ ہوں،اور وہ اپنی رضامندی سے سائل کی دعوت کررہے ہوں،تو سائل کے لیے ان کا کھانا کھانا جائز ہے،اگر چہ وہ خود اہل ثروت میں سےہو۔

"مرقاة المفاتيح "میں ہے:

"1825 - وعن عائشة قالت: «كان في بريرة ثلاث سنن إحدى السنن أنها عتقت، فخيرت في زوجها، وقال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: " الولاء لمن أعتق "، ودخل رسول الله - صلى الله عليه وسلم - والبرمة تفور بلحم، فقرب إليه خبز وأدم من أدم البيت، فقال: " ألم أر برمة فيها لحم؟ " قالوا: بلى، ولكن ذلك لحم تصدق به على بريرة، وأنت لا تأكل الصدقة، قال: " هو عليها ‌صدقة، ‌ولنا ‌هدية» ". متفق عليه.

(‌صدقة ‌ولنا ‌هدية)قال الطيبي: إذا تصدق على المحتاج بشيء ملكه فله أن يهدي به إلى غيره اهـ وهو معنى قول ابن الملك: فيحل التصدق على من حرم عليه بطريق الهدية وهذه هي المسألة الثالثة (متفق عليه) قال ميرك: هذا لفظ مسلم ورواه البخاري مقطعا."

(كتاب الزكاة، باب من لاتحل الصدقة، ج:4، ص:1303، ط:دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100576

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں