بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ سے متعلق ایک سوال


سوال

1۔ میں ایک شادی شدہ خاتون ہوں میں ملازمت نہیں کرتی ، میرے پاس جہیز کا مناسب سامان ہے ، تقریبًا ڈیڑھ تولہ سونے کا زیور ، کپڑے ( جس میں کچھ قیمتی بھی ہیں ) اور 8000 روپے نقد ہیں ، کیا میں صاحبِ نصاب ہوگئی ہوں ؟

2۔ اگر میرے شوہر اپنی زکاۃ کے نصاب میں میرا سونا بھی شامل کر کے زکاۃ  دے دیں تو  کیا حکم ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ زکاۃ اس شخص پر واجب ہوتی ہے جس کے پاس  ضروریات زندگی کے علاوہ اگر صرف سونا ہو تو وہ ساڑھے سات تولہ ہو ، اگر صرف چاندی ہو تو وہ ساڑھے باون تو لہ ہو اور اگر کچھ سونا کچھ چاندی یا کچھ سونا اور کچھ نقدی وغیرہ ہو تو مجموعے کی قیمت ساڑے باون تولہ چاندی تک پہنچتی ہو ، تو ایسا شخص صاحبِ نصاب کہلاتا ہے اور اس پر زکاۃ واجب ہوتی ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے پاس  بنیادی ضرورت سے زائد اس قدر زیور اور نقدی موجود ہو جس کی  مالیت ساڑھے  باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر پہنچ رہی ہو تو آپ شرعًا صاحبِ نصاب کہلائیں گی اور  سال گزرنے کے بعد آپ پر زکاۃ  کی ادائیگی فرض ہوجائے گی ۔

باقی جو کپڑے استعمال کی غرض سے رکھے ہیں، خواہ وہ کتنے قیمتی کیوں نہ ہو، انہیں نصاب میں شامل نہیں کیا جائے گا، کیوں کہ وہ ضرورت میں داخل ہیں۔

2۔ آپ کے شوہر کی زکاۃ کا حساب الگ ہوگا اور آپ کی زکاۃ کا حساب الگ ہوگا، البتہ حساب کرنے کے بعد اگر آپ کے شوہر آپ کی اجازت سے آپ کی زکاۃ بھی ادا کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں ، زکاۃ ادا ہوجاۓگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں