بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوٰۃ سے دین کو منہا کرنا


سوال

ہم نےایک پراپرٹی جولائی 2021 میں خریدی،اوراس کی مالیت مثلاً10لاکھ روپےہے،60فیصدمثلاً6لاکھ ہم نےایک سےدوماہ میں اداکیا،اورقبضہ ہمارادسمبرمیں تھا،جنوری میں ہمیں مزید40فیصدیعنی 4لاکھ دےکرقبضہ لیناتھا،لیکن جب قبضے کاوقت آیاتومالک مکان کےکچھ مسائل پیدا ہوگئےجس کی وجہ سےانہوں نےقبضہ دینے کےلیےوقت مانگا،اورہمیں جو4لاکھ ان کودینےتھے،ان میں سےدولاکھ ہمارےپاس کیش رکھےہوئےتھے،اورہم نےیہ سوچاتھاکہ جیسےہی یہ قبضہ دیں گےتوہم  وہ دولاکھ جوہم نےکیش رکھےہوئےتھے، اوردولاکھ مزیدملاکردیں گے،توقبضہ کی تاخیرکی وجہ سےوہ دولاکھ جوہم نےالگ رکھےہوئےتھےوہ ہمارےپاس موجود تھے،اورہماری زکوٰۃ کی تاریخ یکم شعبان آگئی،اب سوال یہ ہے کہ جودولاکھ ان کودینےکےلیےالگ رکھےہوئےہیں اورجودولاکھ مزید ان کودینےہیں ان پرزکوٰۃ لازم ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ رقم سائل کےاوپرقرض ہے،لہذاسائل کےاوپران پیسوں میں زکوٰۃ دینالازم نہیں ۔

الدرمع الردمیں ہے:

"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام) بالرفع صفة ملك، خرج مال المكاتب۔۔۔(فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)۔۔۔(قوله: له مطالب من جهة العباد) أي طلبا واقعا من جهتهم. "

(کتاب الزکات،ج:2،ص:260،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100255

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں