بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ سے متعلق مجمل سوال


سوال

زکات کے بارے میں تفصیل درکار ہے!

جواب

زکات کا وجوب چار چیزوں پر ہوتا ہے:

1. سونا

2. چاندی

3. نقدی

4. مالِ تجارت

اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو (یعنی نہ تو بنیادی ضرورت سے زائد نقدی ہو، نہ چاندی ہو، نہ مالِ تجارت ہو) تو اس پر زکات اس وقت واجب ہو گی جب اس کے سونے کی مقدار ساڑھے سات تولہ ہو تو اس سونے پر سال گزرنے کی صورت میں زکات  لازم ہو گی۔

سونے کے علاوہ دیگر چیزوں میں زکوۃاس وقت لازم ہو گی جب اس کی مقدار ساڑھے باون تولہ چاندی کی مقدار کو پہنچ جائے۔

اگر کسی کے پاس ساڑھے سات تولہ سے کم سونا ہو، مثلًا ایک تولہ سونا ہو، لیکن اس کے پاس کچھ کیش بھی رکھا ہو جو  روز مرہ کی ضروریات میں خرچ  کرنے کے علاوہ ہو تو  اس پر بھی زکات لازم ہو گی، اس صورت میں اگرچہ سونے کا نصاب مکمل نہیں ہے، لیکن سونے اور کیش کو اگر ملایا جائے تو چاندی کی نصاب سے اس کا نصاب مکمل ہو جاتا ہے۔

اگر کوئی شخص صاحبِ نصاب ہو اور درمیانِ سال میں اس کے مال میں کچھ اضافہ ہوا تو اس نئے آمدہ مال کے  لیے الگ سال کا گزرنا ضروری نہیں ہو گا، بلکہ اس مال کی زکات بھی پرانے مال کے ساتھ ہی ادا کرے گا۔

مویشی (اونٹ، گائے، بکری)  پر بھی زکات  لازم ہوتی ہے اور ان کی تعداد متعین ہے، جس کی تفصیل  درج ذیل لنک پر موجود فتوے میں ملاحظہ کیجیے:

مویشیوں کی زکاۃ کا نصاب

باقی آپ کا سوال بالکلیہ عمومی نوعیت کا ہے، زکوۃ کے تمام مسائل کا لکھنا یہاں ممکن نہیں ہے،  آپ کو زکات سے متعلق جو سوال کرنا ہو اس کو مختصراً لکھ کر بھیج دیں، آپ کو جواب دے دیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200313

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں