زکات کے بارے میں تفصیل درکار ہے!
زکات کا وجوب چار چیزوں پر ہوتا ہے:
1. سونا
2. چاندی
3. نقدی
4. مالِ تجارت
اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو (یعنی نہ تو بنیادی ضرورت سے زائد نقدی ہو، نہ چاندی ہو، نہ مالِ تجارت ہو) تو اس پر زکات اس وقت واجب ہو گی جب اس کے سونے کی مقدار ساڑھے سات تولہ ہو تو اس سونے پر سال گزرنے کی صورت میں زکات لازم ہو گی۔
سونے کے علاوہ دیگر چیزوں میں زکوۃاس وقت لازم ہو گی جب اس کی مقدار ساڑھے باون تولہ چاندی کی مقدار کو پہنچ جائے۔
اگر کسی کے پاس ساڑھے سات تولہ سے کم سونا ہو، مثلًا ایک تولہ سونا ہو، لیکن اس کے پاس کچھ کیش بھی رکھا ہو جو روز مرہ کی ضروریات میں خرچ کرنے کے علاوہ ہو تو اس پر بھی زکات لازم ہو گی، اس صورت میں اگرچہ سونے کا نصاب مکمل نہیں ہے، لیکن سونے اور کیش کو اگر ملایا جائے تو چاندی کی نصاب سے اس کا نصاب مکمل ہو جاتا ہے۔
اگر کوئی شخص صاحبِ نصاب ہو اور درمیانِ سال میں اس کے مال میں کچھ اضافہ ہوا تو اس نئے آمدہ مال کے لیے الگ سال کا گزرنا ضروری نہیں ہو گا، بلکہ اس مال کی زکات بھی پرانے مال کے ساتھ ہی ادا کرے گا۔
مویشی (اونٹ، گائے، بکری) پر بھی زکات لازم ہوتی ہے اور ان کی تعداد متعین ہے، جس کی تفصیل درج ذیل لنک پر موجود فتوے میں ملاحظہ کیجیے:
باقی آپ کا سوال بالکلیہ عمومی نوعیت کا ہے، زکوۃ کے تمام مسائل کا لکھنا یہاں ممکن نہیں ہے، آپ کو زکات سے متعلق جو سوال کرنا ہو اس کو مختصراً لکھ کر بھیج دیں، آپ کو جواب دے دیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200313
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن