ہم نے پچھلے سال 3 رجب کو 8 تولے سونے کی زکات ادا کی تھی، اب ہمیں کس اسلامی مہینے اور کس حساب سے زکات دینی چاہیے؟
شریعت میں زکات کے وجوب کے لیے قمری ( چاند کے) سال کا اعتبار ہوتا ہے، لہذا اگر آپ 3 رجب کو صاحبِ نصاب بنے تھے اور پچھلے سال 3 رجب کو زکات ادا کی تھی تو اس سال بھی 3 رجب کو آپ پر لازم تھا کہ زکات ادا کرتے، لیکن چوں کہ اُس وقت زکات ادا نہیں کی تو اب آپ جب زکات ادا کریں گے تو ادائیگی کے وقت موجود سونے کی جو رقم بنے گی اس کا چالیسواں حصہ یعنی ڈھائی فیصد زکات ادا کرنی ہوگی۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"وتعبر القیمة یوم الوجوب وقالا: یوم الأداء."
(الدرالمختار / باب زکاۃ الغنم ۳؍۲۱۱ زکریا)
البحر الرائق میں ہے:
"وفي المحیط: یعتبر في قیمة السوائم یوم الأداء بالإجماع و هو الأصح."
(البحر الرائق ۲؍۲۲۱ کوئٹه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200180
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن