بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوٰۃ میں قمری سال کا حساب ہوگا یا شمسی؟


سوال

ہم نے  پچھلے   سال  3  رجب کو   8  تولے سونے کی زکات ادا کی تھی،  اب ہمیں کس اسلامی مہینے اور کس حساب سے  زکات دینی چاہیے؟

جواب

شریعت  میں  زکات کے وجوب  کے لیے قمری  ( چاند کے)  سال کا اعتبار ہوتا ہے، لہذا اگر آپ  3 رجب کو صاحبِ نصاب بنے تھے اور پچھلے سال  3 رجب کو  زکات ادا کی تھی تو اس سال بھی  3 رجب کو آپ پر لازم تھا کہ زکات ادا کرتے، لیکن  چوں کہ اُس وقت  زکات ادا نہیں  کی تو اب آپ جب  زکات ادا کریں گے تو  ادائیگی کے وقت موجود سونے کی جو رقم بنے گی اس کا چالیسواں حصہ یعنی ڈھائی فیصد  زکات ادا کرنی ہوگی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وتعبر القیمة یوم الوجوب وقالا: یوم الأداء."

(الدرالمختار / باب زکاۃ الغنم ۳؍۲۱۱ زکریا)

البحر الرائق میں ہے:

"وفي المحیط: یعتبر في قیمة السوائم یوم الأداء بالإجماع و هو الأصح."

(البحر الرائق ۲؍۲۲۱ کوئٹه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں