بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوٰۃ مکمل مال کی ادا ہوتی ہے


سوال

زکوٰۃ مکمل مال کی ادا ہوتی ہے یا نصاب سے زائد کی؟

جواب

اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا، اور صرف چاندی ہو تو  ساڑھے باون تولہ چاندی،  یا دونوں میں سے کسی ایک کی مالیت کے برابر نقدی  یا سامانِ تجارت ہو ،  یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو تو ایسے  شخص پر  سال پورا ہونے پر قابلِ زکات مال ( یعنی   سونا ، چاندی،نقدی، یا سامانی تجارت  وغیرہ) کی ڈھائی فیصد زکات ادا کرنا لازم ہے۔  زکوۃ کل مال کی ادا کی جاتی ہے صرف نصاب سے زائد مال کی نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے : 

"و لیس في دور السکنی و ثیاب البدن و أثاث المنازل و دوابّ الرکوب و عبید الخدمة و سلاح الاستعمال زکاة؛ لأنها مشغولة بحاجته  الأصلیة ولیست بنامیة".

(ردالمحتار علی الدرالمختار،ج:2،   ص:262،کتاب الزکوۃ،ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم  


فتوی نمبر : 144509100821

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں