بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات میں سونے کی قیمتِ فروخت کا اعتبار ہوگا


سوال

سونا اگر خریدنے جاؤ تو اس کی قیمت الگ ہوتی ہے ، یعنی مہنگا ہوتا ہے ، اور جب بیچنے جاؤ تو کم قیمت میں فروخت ہوتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ  سونے کی زکات ادا کرتے ہوئے کونسی قیمت کا حساب لگایا جائے ؟ جو حکومت نے متعین کررکھی ہو ؟ یا وہ جو دکاندار قیمت خرید مقرر کرے ؟ یا وہ جو دکاندار قیمت فروخت مقرر کرے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں بازار کے دکانداروں نے اصل سونے کی  جو قیمتِ فروخت مقرر کی ہو، اس قیمت کے اعتبار سے سونے کی زکات ادا کی جائے گی۔

فتاوی دار العلوم دیوبندمیں ہے:

’’چاندی یا سونے یا زیور پر زکاۃ باعتبارِ وزن کے آتی ہے  ۔۔۔ قیمت لگا کر دینا ہو تو جو قیمت زکاۃ  نکالنے کے وقت چاندی کی وہاں کے بازار میں ہو  اس حساب سے ادا کرے،خرید کے دن کا حساب معتبر نہیں ہوگا‘‘۔

(کتاب الزکوۃ، چوتھا باب: سونا، چاندی اور نقد کی زکوۃ، ج نمبر ۶ ص نمبر ۸۶)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101653

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں