سونا اگر خریدنے جاؤ تو اس کی قیمت الگ ہوتی ہے ، یعنی مہنگا ہوتا ہے ، اور جب بیچنے جاؤ تو کم قیمت میں فروخت ہوتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ سونے کی زکات ادا کرتے ہوئے کونسی قیمت کا حساب لگایا جائے ؟ جو حکومت نے متعین کررکھی ہو ؟ یا وہ جو دکاندار قیمت خرید مقرر کرے ؟ یا وہ جو دکاندار قیمت فروخت مقرر کرے ؟
صورت مسئولہ میں بازار کے دکانداروں نے اصل سونے کی جو قیمتِ فروخت مقرر کی ہو، اس قیمت کے اعتبار سے سونے کی زکات ادا کی جائے گی۔
فتاوی دار العلوم دیوبندمیں ہے:
’’چاندی یا سونے یا زیور پر زکاۃ باعتبارِ وزن کے آتی ہے ۔۔۔ قیمت لگا کر دینا ہو تو جو قیمت زکاۃ نکالنے کے وقت چاندی کی وہاں کے بازار میں ہو اس حساب سے ادا کرے،خرید کے دن کا حساب معتبر نہیں ہوگا‘‘۔
(کتاب الزکوۃ، چوتھا باب: سونا، چاندی اور نقد کی زکوۃ، ج نمبر ۶ ص نمبر ۸۶)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501101653
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن