بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 جمادى الاخرى 1446ھ 07 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات مسجد میں لگانا


سوال

زکوٰۃ مسجد میں استعمال کرسکتے ہیں؟

جواب

زکات  کی رقم سے مسجد، مدرسہ، اسپتال، د یگر کسی قسم کا رفاہی و فلاحی کام کرنا جائز نہیں، اور ایسا کرنے سے زکات بھی ادا نہیں ہوتی؛ کیوں کہ شرعًا زکات کی ادائیگی صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ زکات کی رقم کسی غریب کو مالک بناکر دی جائے، جو کہ مذکورہ مصارف میں نہیں پائی جاتی،  لہذا صورتِ  مسئولہ میں   زکات کی رقم مسجد میں استعمال نہیں کرسکتے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَلَايَجُوزُ أَنْ يَبْنِيَ بِالزَّكَاةِ الْمَسْجِدَ، وَكَذَا الْقَنَاطِرُ وَالسِّقَايَاتُ، وَإِصْلَاحُ الطَّرَقَاتِ، وَكَرْيُ الْأَنْهَارِ وَالْحَجُّ وَالْجِهَادُ وَكُلُّ مَا لَا تَمْلِيكَ فِيهِ، وَلَا يَجُوزُ أَنْ يُكَفَّنَ بِهَا مَيِّتٌ، وَلَايُقْضَى بِهَا دَيْنُ الْمَيِّتِ كَذَا فِي التَّبْيِينِ، وَلَا يُشْتَرَى بِهَا عَبْدٌ يُعْتَقُ، وَلَا يَدْفَعُ إلَى أَصْلِهِ، وَإِنْ عَلَا، وَفَرْعِهِ، وَإِنْ سَفَلَ كَذَا فِي الْكَافِي."

( كتاب الزكوة، الْبَابُ السَّابِعُ فِي الْمَصَارِفِ، ١ / ١٨٨، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200339

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں