بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی رقم کے تصرف میں مستحق زکاۃ شخص پر شرائط اور پابندی لگانا


سوال

کیا شرائط کے ساتھ  زکاۃ ادا کرنا درست ہے؟ یہ شرط رکھنا کہ میں یہ زکاۃ تم کو دےرہا ہوں اور اب تم اس کو میرے  کہنے کے مطابق خرچ کرو؟

جواب

زکاۃ ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ کسی مستحق زکاۃ مسلمان کو  بغیر عوض کے مالک بناکردی جائے اور اس رقم یا چیز میں مکمل مالکانہ حقوق اس کو دیے جائیں کہ وہ جس طرح چاہے جائز طور پر اس میں مالکانہ تصرف کرے، اگر زکاۃ دینے والے کی طرف سے کسی قسم کی پابندی ہو  جس سے مستحق شخص اپنی مرضی سے مکمل طور مالکانہ تصرف نہ کرسکتا ہو تو اس سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی، اس لیے زکاۃ دیتے وقت اس طرح کی شرائط لگانا درست نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 170):
"أما تفسيرها فهي تمليك المال من فقير مسلم غير هاشمي، ولا مولاه بشرط قطع المنفعة عن المملك من كل وجه لله - تعالى - هذا في الشرع كذا في التبيين". فقط والله أعلم

نوٹ:اگر سوال کا مقصد کچھ اور ہے تو وضاحت کرکے سوال دوبارہ ارسال کردیجیے۔


فتوی نمبر : 144109202733

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں