بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 جُمادى الأولى 1446ھ 11 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ میں زکوۃ دینا ، زکوۃ دیتے وقت نیت کرنا


سوال

مدرسہ میں زکوۃ دینی چاہیے ؟ زکوۃ میں کیا نیت کرنی چاہیے ؟

جواب

مدارسِ اسلامیہ امت کی شرعی راہ نمائی میں مصروفِ عمل ہیں، اربابِ مدارس کو زکاۃ کے مسائل اور ان کے مصارف کا خوب علم ہوتا ہے، اور الحمد للہ  اہلِ حق کے  مدارس ان مسائل کی رعایت رکھتے ہیں ، لہذا مدرسہ مٰیں زکاۃ دینے سے ادا ہو جاتی ہے ، نیز مدارس دینیہ شریعت کی ترویج اوردینی علوم کی نشرواشاعت میں مصروف ہیں ، لہذا دینی مدارس کے مستحق طلباء کو زکوۃ دینے میں دوہرا اجر ہے ، ایک زکوۃ کی ادائیگی کا اور دوسرا صدقہ جاریہ میں حصہ لینے کا ، البتہ زکاۃ دینے والے کو دیتے وقت بتادینا چاہیے کہ یہ زکاۃ کی رقم ہے، تاکہ منتظمین اسے زکاۃ کے مصارف میں ہی صرف کریں۔

یہ یاد رہے کہ مدرسہ کی تعمیر میں زکوۃ دینا جائز نہیں ہے  بلکہ مدرسہ میں پڑھنے والے مستحق طلباء کے  لیےزکوۃ دی جائے اور یہ رقم مستحق طلباء پر ہی خرچ کی جائے۔

زکوۃ کی ادائیگی کے لیے نیت لازم ہے ، اور نیت کی دو صورتیں ہیں :
1 زکوۃ دیتے وقت دل میں نیت کرے کہ میں زکوۃ دے رہا ہوں ۔

2  یا اپنے مال سے زکوۃ کی رقم علیحدہ کرتے وقت یہ نیت کرے کہ یہ زکوۃ کی رقم ہے ، پھر زکوۃ ادا کرتے وقت نیت ہو یا نہ ہو زکوۃ ادا ہوجائے گی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200481

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں