ایک شخص جو کہ دل کے عارضہ کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہے ، علاج کےلئے رقم کا انتظام نہیں ہے ، ملکیت میں ایک گھر جس میں رہائش پذیر ہیں اور ایک دکان ہے جو کہ بیٹے کو دینے کا ارادہ کرچکے ہیں ، دکان سے بھی کوئی آمدنی نہیں ہے ، آمدنی کا کوئی ذریعہ یا کوئی تجارتی مال نہیں ہے ، اور نہ ہی کوئی سونا اور چاندی وغیرہ ہے ، سوال یہ ہے کہ مذکورہ شخص اپنے علاج کے لئے زکوٰۃ کی رقم وصول کرسکتا ہے ؟
صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص دکان کا مالک ہونے کی وجہ سے زکوۃ لینے کا حق دار نہیں ہے ،لہذا اس کی جگہ اس کے کسی بیٹے کو جو کہ صاحب نصاب نہ ہو اور سید نہ ہو تو اس کو زکوۃ دیدے اور پھر وہ بیٹا اپنے والد کے علاج پر خرچ کرے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
(منها الفقير) وهو من له أدنى شيء وهو ما دون النصاب أو قدر نصاب غير نام وهو مستغرق في الحاجة فلا يخرجه عن الفقر ملك نصب كثيرة غير نامية إذا كانت مستغرقة بالحاجة كذا في فتح القدير. التصدق على الفقير العالم أفضل من التصدق على الجاهل كذا في الزاهدي.
(ج/1 ، ص ۔187)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144303100635
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن