بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 ربیع الثانی 1446ھ 07 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ کے پیسوں سے عمرہ کی ادائیگی


سوال

زکوۃ کے پیسے سے عمرہ کی ادائیگی ہو سکتی ہے؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں  جس شخص  کے ذمہ زکوۃ  لازم ہو،اگراُس نے کسی مستحقِ زکوۃ کو  زکوۃ کی رقم کا مالک بنادیا، اور پھر اس مستحق نے اسی  رقم سے عمرہ ادا کیا تو اس صورت میں زکوۃ دینے والے کی زکوۃ بھی ادا ہوجائے گی اور عمرہ کرنے  والے کا عمرہ بھی ادا ہوجائے گا، اسی طرح اگر زکوۃ دینے والے نے  ٹکٹ کرنے کے بعد ٹکٹ مستحق کے ہاتھ میں دے دیا اور اس میں ٹکٹ کی رقم لکھی ہوئی تھی،تو  اس صورت  میں  بھی زکوۃ ادا ہوجائے گی اور  عمرہ  کرنے سے عمرہ بھی ادا ہوجائے  گا۔

البتہ اگر زکوۃ دینے والے نے زکوۃ کی رقم سے عمرہ کاٹکٹ کرایا اور وہ ٹکٹ مستحق کے ہاتھ میں نہیں دیاتو   اس صورت میں تملیکِ  فقیر کی شرط نہ پائے  جانے کی وجہ سے  زکوۃ دینے والے کی زکوۃ ادا نہ ہوگی، البتہ عمرہ کرلیا تو عمرہ ہوجائے گا۔

الدر مع الرد ميں ہے:

"‌ويشترط ‌أن ‌يكون ‌الصرف (تمليكًا) لا إباحة كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه)."

(کتاب الزکوۃ،باب المصرف،344/2ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100716

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں