بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ کے باب میں اصول اور فروع کا مطلب


سوال

زکوۃ میں اصول و فروع سے کیا مراد ہے؟ راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ زکوۃ کے مسئلہ میں اصول سے مراد زکوۃ دینےوالےکے والد، والدہ، دادا، دادی،  نانا،نانی،  پڑدادا، پڑدادی، پڑنانا، پڑنانی،  یا ان سے اوپر کے  اجداد ہیں، جب کہ فُروع سے مراد اس کی اولاد  یا اولاد کی اولاد یعنی بیٹے، بیٹیاں، پوتے، پوتیاں، نواسے نواسیاں اور ان کی اولاد در اولاد ہے،ان کو زکوۃ دینا جائز نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وإلى من بينهما ولاد) أي بينه وبين المدفوع إليه؛ لأن منافع الأملاك بينهم متصلة فلا يتحقق التمليك على الكمال هداية والولاد بالكسر مصدر ولدت المرأة ولادة وولادا مغرب أي: أصله وإن علا كأبويه وأجداده وجداته من قبلهما وفرعه وإن سفل بفتح الفاء من باب طلب والضم خطأ؛ لأنه من السفالة وهي الخساسة مغرب كأولاد الأولاد وشمل الولاد بالنكاح والسفاح فلا يدفع إلى ولده من الزنا ولا من نفاه كما سيأتي".

(کتاب الزکوۃ،باب مصرف الزکوۃ،346/2 ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102436

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں