زکاۃ کس پر فرض ہے؟
جوشخص مسلمان، عاقل و بالغ، آزاد ہو، نصاب کے برابر مال رکھتا ہو، مال ضروریاتِ اصلیہ سے زائد اور نامی ہو اور اس مال پر پورا سال گزر جائے تو اس پر زکاۃ فرض ہے، نصاب سے مراد یہ ہے کہ ساڑھے سات تولہ سونا ہو یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہو یا دونوں کی مالیت کے برابر یا دونوں میں سے ایک کی مالیت کے برابر نقدی ہو یا سامانِ تجارت ہو یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو۔
واضح ہوکہ ساڑھے سات تولہ سونے پر زکات کا مدار اس وقت ہے کہ جب ملکیت میں صرف سونا ہو، اس کے علاوہ کسی اور جنس میں سے کوئی مال پاس نہ، لیکن اگر سونے کے ساتھ ساتھ کچھ اور مالیت بھی ہےتو پھرزکات کی فرضیت کا مدار ساڑھے باون تولہ چاندی پرہوگا۔ یعنی اگرکسی کے پاس ساڑھے تولہ سے کم سونا ہے اوراس کے علاوہ نقدرقم، چاندی یاسامان تجارت وغیرہ بالکل نہ ہو تو اس شخص پرزکات فرض نہیں ہوگی، لیکن ساڑھے سات تولہ سے کم سونے کے ساتھ ساتھ کسی کے پاس چاندی یا نقد رقم یاسامانِ تجارت موجود ہو تو پھراس کے لیے نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت ہے، لہٰذا اگر اس سونے اور باقی اشیاء کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے بقدر ہو تواس پرزکات فرض ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201201242
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن