کیا زکاۃ رجب میں ہی دینی چاہیے یا رمضان میں بھی دے سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ زکاۃ کی ادائیگی کے لیے شرعاً کوئی مہینہ متعین نہیں ہے، کسی بھی مہینے میں زکاۃ ادا کرنے سے زکاۃ ادا ہوجاتی ہے، البتہ زکاۃ کے واجب ہونے کے لیے قابلِ زکاۃ اَموال پر سال گزرنا ضروری ہوتا ہے، جس دن زکاۃ کا چاند کے حساب سال پورا ہو، اسی دن زکاۃ کا حساب کرنا ضروری ہوتا ہے، البتہ زکاۃ کی ادائیگی اس تاریخ سے پہلے بھی کی جاسکتی ہے اور اس تاریخ کے بعد بھی کی جاسکتی ہے۔
اس کا طریقہ یہ ہے کہ جس دن آپ صاحبِ نصاب ہوں چاند کی وہ تاریخ نوٹ کرلیں، اور اگر صاحبِ نصاب ہوئے عرصہ گزرگیا ہو اور آپ کو کسی طرح بھی اندازا نہ ہو کہ آپ چاند کی کس تاریخ کو صاحبِ نصاب ہوئے تھے، تو اندازے سے ایک تاریخ مقرر کرلیں( مثلاً: یکم رمضان المبارک طے کرلیں کہ یہ آپ کی زکاۃ کا سال مکمل ہونے کا دن ہے) پھر ہر سال اس دن اپنے تمام قابلِ زکاۃ اثاثوں (سونا، چاندی، نقدی، مال تجارت کی قیمت فروخت) کی مالیت کی تعیین کریں، اس میں سے اپنے اوپر واجب الادا اخراجات مثلاً جو ادائیگیاں باقی ہیں یا دیگر قرض وغیرہ منہا کریں، اور اس کے بعد جتنی مالیت بچے اس کا چالیسواں حصہ یعنی ڈھائی فیصد زکاۃ ادا کردیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107201123
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن