عبداللہ عمران کو پیسے دیتا ہے کہ یہ پیسے زکوۃ کے ہیں اور جا کے تم کسی ادارے میں زکوۃ جمع کرا دو تو عمران اس زکوۃ جمع کراتے ہوئے ادارے سے لی ہوئی رسید کے اوپر اپنا نام اگر لکھوا دے تو کیا عبداللہ کی زکوۃ ادا ہو گئی یا وہ عبداللہ کو زکوۃ دوبارہ جمع کروانی پڑے گی۔
زکاۃ کی ادائیگی کے لیے نیت کاہو نا شرط ہے تو جب عبد اللہ نے زکاۃ کی نیت سے پیسے عمران کو پیسے دیے اور رسید پر عمران نے اپنا نام لکھوا دیا تو عبد اللہ کی زکاۃ ادا ہو گئی ، دوبارہ ادا کر نے کی ضرور ت نہیں ہے ۔
فتاوى ہندیہ میں ہے :
'' ومن أعطى مسكيناً دراهم وسماها هبةً أو قرضاً ونوى الزكاة فإنها تجزيه، وهو الأصح، هكذا في البحر الرائق ناقلاً عن المبتغى والقنية''.
(كتاب الزكاة،الباب الاول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها،1/ 171،دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507100115
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن