کیا زکوہ کی رقم سے ہسپتال کو مشنری دی جا سکتی ہے؟
از رُوئے شرع زکوۃ کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ زکوۃ کی رقم یا اس رقم سے خریدی ہوئی چیز کسی مستحقِ زکوۃ (یعنی مسلمان، غیرسیّد، غریب جو صاحبِ نصاب نہ ہو) کو مالک بناکر دی جائے، لہذا اگر زکوۃ کی رقم سے طبّی آلات واسباب خرید کر کسی مستحق کو مالک بناکر دی گئے ہیں تو زکوۃ ادا ہوجائےگی، تاہم اگر مذکورہ اشیاء کسی معالج ادارے (اسپتال) کو دی گئیں، اور وہ مختلف مریضوں کے لیے یہ طبّی آلات استعمال کرتے ہیں تو اس طرح مشنری خرید کردینے سے سے زکوۃ ادا نہیں ہوگی؛ کیوں کہ اس میں کسی خاص مستحق شخص کو مالک بنانا نہیں پایا جارہا۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
"ولايجوز أن يبني بالزكاة المسجد، وكذا القناطر والسقايات، وإصلاح الطرقات، وكري الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه، ولايجوز أن يكفن بها ميت، ولايقضى بها دين الميت، كذا في التبيين، ولايشترى بها عبد يعتق."
(كتاب الزكوة، الباب السابع فى المصارف، ج:1، ص:188، ط:مكتبه رشيديه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144209201477
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن