بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی رقم سے ہسپتال کے آلات خریدنے کاحکم


سوال

میں ایک فلاحی ادارے سے منسلک ہوں، جو میمن برادری سے زکوۃ جمع کرتا ہے اور برادری کے ضرورت مند افراد اور بچوں میں پورے سال خرچ کرتا ہے۔ اس ادارے کے زیر انتظام ۳ اسکولز، ایک مدرسہ، ایک ہسپتال، ۲ خواتین کے انڈسٹریل ہوم چلائے جاتے ہیں ۔ برادری اور برادری سے باہر کے بچوں کے پورے سال کے تعلیمی اخراجات جن میں فیس، کتابیں، کاپیاں، یونیفارم ، جوتے اور سردیوں میں سوئٹر کی مدد کی جاتی ہے، اسی طرح بیوہ خواتین کو ماہانہ راشن مہیا کیا جاتا ہے اور مستحق خاندان کی بچیوں کی شادی میں جہیز کی بھی امداد کی جاتی ہے۔اسی طرح ضرورت مند افراد کے علاج معالجہ کے لئے رقم خرچ کی جاتی ہے، اور اس ادارے کا ہسپتال بھی ہے جہاں علاج کیا جاتا ہے اور اخراجات کی رقم زکوۃ فنڈ سے ادا کی جاتی ہے۔جناب مفتی صاحب، میرا سوال یہ ہے کہ جب ماہ شعبان اور رمضان میں جو زکوۃ ادارے کے پاس آجاتی ہے اور ادارہ پورے سال یہ رقم غریب اور ضرورت مند افراد کے علاج معالجہ پر خرچ کرتا ہے جو کہ تقریبا سالانہ ۸ سے ۹ لاکھ کی رقم ہوتی ہے تو کیا ادارہ اپنے ہسپتال کو ان افراد کے علاج کے عوض رقم ایڈوانس میں ادا کر سکتا ہے، جس سے ہسپتال ضروری آلات اور مشینری خرید سکے جس سے مریضوں کا علاج معالجہ بہتر سے بہتر طریقے سے ممکن ہو سکے۔ کیونکہ بسا اوقات مریضوں کو ہسپتال میں ایسے آلات کی سہولیات موجود نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں میں منتقل کرنا پڑتا ہے اور بھاری رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔ اس وقت ہسپتال اپنے اخراجات پورے نہیں کرسکتا، کیونکہ زیادہ تر علاج معالجہ کےاخراجات دوسرے ہسپتالوں کو ادا کر دیئے جاتے ہیں۔ اگر ضرورت کے آلات اور مشینری ادارے کے ہسپتال میں آجائے گی تو ہسپتال زیادہ سے زیادہ مریضوں کی مدد کر سکے گا اور ہسپتال سے حاصل ہونے والی آمدنی سے ادارہ غریب اور ضرورت مند بچوں کی پڑھائی کے اخراجات پورے کرتے ہیں۔ لہذا آپ اس مسئلے کی وضاحت فرمادیں کہ کیا ہسپتال غریب اور مستحق افراد کے علاج معالجہ کے اخراجات کی مد میں جو بل ادارہ ماہوار بھیجتا ہے اس کی ادائیگی ، ادارہ ہسپتال کو ایڈوانس میں کر سکتا ہے اور ماہوار جو بل آتا جائے اس بل کو ایڈوانس میں سے منہا کیا جاتا رہے۔

جواب

مذکورہ ادارے کے پاس جورقم زکاۃ یاصدقہ فطر کی مد میں آتی ہے اسے توغریبوں کومالک بنا کران پرخرچ کرناضروری ہے، لہٰذا زکاۃ کی آمدہ رقم سے مذکورہ صورت اختیارنہ کی جائے۔ البتہ اگرزکاۃ کے علاوہ دیگر نفلی صدقات اورعطیات بھی ادارہ وصول کرتاہے اور ان صدقات اورعطیات سے مذکورہ ضرورت پوری کرتاہے تو اس کی اجازت ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143509200048

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں