بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ کی رقم مستحق زکوۃ ہدیہ وغیرہ کے نام سے دینے سے زکوۃ کی ادائیگی کا حکم


سوال

کیا زکوۃ  کی رقم زکوۃ  بتا کے دینا ضروری ہے؟ میری پھوپھی اور پھوپھا کا انتقال ہوگیا ہے اور بچوں کی اتنی آمدنی نہیں ہے، ان کو دینا ہے۔

جواب

 صورتِ مسئولہ میں زکوۃ  کی رقم دیتے وقت دل میں زکوٰۃ دینے کی نیت کرنا یا اس رقم کو زکوٰۃ کی نیت سے الگ کرنا ضرورری ہے،  زکوٰۃ کہہ کر دینا  ضروری نہیں ہے، بلکہ وہ رقم مستحقِ زکوۃ کو ہدیہ وغیرہ کہہ کر بھی دی جاسکتی ہے، لہذا  کسی بھی مستحقِ زکوۃ  ( یعنی غیرسید، جس کے پاس زکات کے نصاب کے بقدر مالیت نہ ہو) کو زکوۃ  کی رقم  زکوۃ کا نام لیے بغیر دینا جائز ہےاور اس طرح کرنے سے زکوۃ ادا کرنے  والے کی زکوۃ ادا ہوجائےگی۔

فتاوی عالمگیری  (الفتاوى الهندية )  میں ہے:

"و من أعطى مسكينًا دراهم و سماها هبةً أو قرضًا و نوى الزكاة فإنها تجزيه، و هو الأصح، هكذا في البحر الرائق ناقلًا عن المبتغى و القنية." 

(كتاب الزكوة، الباب فى تفسير الزكوة، ج:1، ص:171، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308100561

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں