بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ کی رقم چیک کی صورت میں دینے کا حکم


سوال

زکوۃ کی رقم چیک کی صورت میں دینے سے زکوٰة ادا کر نا کیسا ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ زکوۃ کی رقم چیک کی صورت میں دینا جائز ہے، تاہم چیک کی صورت میں زکوۃ  کی رقم دینے سے زکوۃ تب ادا ہوگی جب مذکورہ رقم مستحقِّ زکوۃ شخص کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوجائے یا مستحقِ زکوۃ شخص مذکورہ چیک بینک سے کیش کراکے پیسے وصول کرلے،  اکاؤنٹ میں رقم آجانے سے پہلے ادا  نہ ہوگی۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"إذا دفع الزكاة إلى الفقير لا يتم الدفع ما لم يقبضها أو يقبضها للفقير من له ولاية عليه نحو الأب والوصي يقبضان للصبي والمجنون كذا في الخلاصة. أو من كان في عياله من الأقارب أو الأجانب الذين يعولونه والملتقط يقبض للقيط."

(کتاب الزکوۃ، الباب السابع فی المصارف، ج:1، ص:190، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200448

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں