بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات کی رقم سے کسی مستحق کو کھانا کھلانا


سوال

میرے پاس مزدور کام کرتے ہیں اور زکوة کے مستحق بھی ہیں اب میں ان کو زکوة کے پیسوں سے کھانا کھلاسکتا ہوں اگر نہیں تو  میں کسی دوسرے غریب کو جو مستحق ہو اس کو مالک بناؤں اور  ان پیسوں سے ان کو کھانا کھلاتا رہوں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ کے مزدور مستحق زکوٰۃ ہیں تو زکوٰۃ کی رقم سےکھانا خرید کر یا پکاکر  انہیں بیٹھاکر کھانا کھلانے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی،کیوں کہ زکوٰۃ ادا ہونے کے لیے زکوٰۃ کی رقم یا کھانا وغیرہ  کسی مستحق کو  زکوٰۃ مالک بناکر دینا شرط ہے،بیٹھا کر کھانا کھلانے سے سے مالک نہیں ہوتا اس لیے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔

البتہ اگر زکوٰۃ کی رقم اُنہیں دے دی جائے تاکہ وہ خود اپنے کھانے کا انتظام کرلیں یا زکوٰۃ کی رقم  سے کھانا پکاکر یا خرید کر انہیں مالک بناکر دے دیا جائے (پیکٹ وغیرہ کی صورت میں)تو زکوٰۃ ادا  ہوجائے گی۔

سوال میں ذکر کردہ دوسری  صورت اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ،اس لیے کہ کسی دوسرے مستحق کو زکوٰۃ کی رقم کا مالک بنانے کا بعد سائل کا اس رقم میں تصرف کرنے کا کوئی حق باقی نہیں رہے گا۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"وشرعا (تمليك) خرج الإباحة، فلو أطعم يتيما ناويا الزكاة لا يجزيه إلا إذا دفع إليه المطعوم.....

(قوله: إلا إذا دفع إليه المطعوم) لأنه بالدفع إليه بنية الزكاة يملكه فيصير آكلا من ملكه، بخلاف ما إذا أطعمه معه."

(کتاب الزکاۃ،ج2،ص257،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100560

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں