بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی رقم سے کسی قیدی کو آزاد کرنا


سوال

کیا زکوۃ کے پیسے سے جیل کے قیدی کو آزاد کرایا جا سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے زکوٰۃ کی رقم کسی مستحقِ  زکوٰۃ شخص  کو مالکانہ حقوق و تصرف کے ساتھ دینا شرعًا ضروری ہے، لہٰذا زکوٰۃ کی رقم سےجیل کے کسی قیدی کو آزاد کرانے سے شرعی طور پر زکوٰۃ ادا نہ ہوگی،البتہ اگر وہ  قیدی کسی ناکردہ جرم یعنی ناحق طور پر جیل کی سزا کاٹ رہا ہو،بے گناہ ہو اور مستحق زکاة  ہو تو اس کے ملکیت میں زکاة کی رقم دینا تاکہ وہ جرمانہ وغیرہ ادا کردے،تو یہ جائز ہے،زکاة ادا ہوجائے گی۔

الہدایۃ فی شرح بدایۃ المبتدی میں ہے:

"(ولا تشترى بها رقبة تعتق ) خلافا لمالك، ولنا أن الإعتاق إسقاط الملك وليس بتمليك."

(کتاب الزکوٰۃ،‌‌باب من يجوز دفع الصدقة إليه ومن لا يجوز،ج1،ص111،ط؛دار احیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102066

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں