بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ کی رقم سے جنازہ گاہ تعمیرکرنا


سوال

زکوۃ  کی رقم سے جنازگاہ تعمیر کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

  واضح رہے کہ شرعی نقطہ نظرسےزکوٰۃ اورصدقات واجبہ  کسی مستحق کومالک بناکردیناضروری ہے۔لہذا جنازہ گاہ کی تعمیرمیں زکوۃ کی رقم استعمال کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں مالک بننے کی صلاحیت نہیں ہے۔

البحرالرائق میں ہے:

''هي تمليك المال من فقير مسلم غير هاشمي ، ولا مولاه بشرط قطع المنفعة عن المملك من كل وجه.''

(البحرائق ،کتاب الزکوۃ،۲/ ۲۱۶،ط:دارالمعرفۃبیروت)

            فتاوی شامی میں ہے:

"ويشترط أن يكون الصرف ( تمليكا ) لا إباحة كما مر(لا) يصرف ( إلى بناء ) نحو مسجد.

وفی الرد:قوله ( نحو مسجد ) كبناء القناطر والسقايات وإصلاح الطرقات وكرى الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه."

(الدرالمختارمع ردالمحتار كتاب الزكاة،باب المصرف۲/۳۴۴ ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101219

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں