مفتیان کرام عرض یہ ہے کہ کیا ایک شخص اپنے مالِ زکوۃ کے عوض گھوڑا خرید کر خود اس کو جہاد میں استعمال کر سکتا ہے ۔یعنی زکوۃ ادا ہو جائے گی؟
زکاۃ کی ادائیگی کے لیے مستحقِ زکاۃ کو مالک بنانا شرعاً ضروری ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں زکاۃ کی رقم سے گھوڑا خرید کر اپنے استعمال میں لانے سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما ركن الزكاة فركن الزكاة هو إخراج جزء من النصاب إلى الله تعالى، وتسليم ذلك إليه يقطع المالك يده عنه بتمليكه من الفقير وتسليمه إليه أو إلى يد من هو نائب عنه، وكذا لو دفع زكاة ماله إلى صبي فقير أو مجنون فقير وقبض له وليه أبوه أو جده أو وصيهما جاز؛ لأن الولي يملك قبض الصدقة عنه."
( کتاب الزکاۃ، فصل: رکن الزکاۃ،2 / 39، ط: دار الکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508101033
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن