زکات کا مال اہلِ علاقہ کے لیے بورنگ کروانے میں لگاسکتے ہیں یا نہیں؟
زکات کی رقم سے بورنگ کروانا جائز نہیں، زکات کی ادائیگی صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ کسی غیر سید مسلمان فقیر کو بلاعوض اللہ کی رضا کے لیے مالک بناکر دی جائے، اگر کسی فقیر کو مالک نہ بنایا گیا تو زکات ادا نہیں ہوگی، لہٰذ ابورنگ کروانے کی صورت میں بھی زکات ادا نہ ہوگی۔ یہ کارِ خیر نفلی صدقات یا عطیے کی رقم سے کرلیا جائے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وَلَا يَجُوزُ أَنْ يَبْنِيَ بِالزَّكَاةِ الْمَسْجِدَ، وَكَذَا الْقَنَاطِرُ وَالسِّقَايَاتُ، وَإِصْلَاحُ الطَّرَقَاتِ، وَكَرْيُ الْأَنْهَارِ وَالْحَجُّ وَالْجِهَادُ وَكُلُّ مَا لَا تَمْلِيكَ فِيهِ، وَلَا يَجُوزُ أَنْ يُكَفَّنَ بِهَا مَيِّتٌ، وَلَا يُقْضَى بِهَا دَيْنُ الْمَيِّتِ كَذَا فِي التَّبْيِينِ، وَلَا يُشْتَرَى بِهَا عَبْدٌ يُعْتَقُ، وَلَا يَدْفَعُ إلَى أَصْلِهِ، وَإِنْ عَلَا، وَفَرْعِهِ، وَإِنْ سَفَلَ كَذَا فِي الْكَافِي."
( كتاب الزكوة، الْبَابُ السَّابِعُ فِي الْمَصَارِفِ، ١ / ١٨٨، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200108
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن