بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوٰۃ کی رقم سے اسکول کے لیے چٹائی خریدنا جائز نہیں


سوال

میں ایک سرکاری پرائمری سکول میں پڑھاتی ہوں، جہاں جماعت چہارم کے تقریباً زیادہ تر بچے غریب اور نادار گھرانوں سے ہیں،  دسمبر کی شدید سردی میں بچے فرش پر بیٹھتے ہیں اور ادارہ ہذا یا محکمۂ تعلیم ان کے لیے ٹاٹ، چٹائی یا ڈیسک وغیرہ فراہم نہیں کررہی ہے، جس سے بچے عموماً سردی کی شدت سے بیمار رہتے ہیں، میرے پاس زکوٰۃ کی کچھ رقم ہے، کیا میں اس رقم میں سے کچھ پیسے خرچ کرکے کلاس روم کے بچوں کے لیے چٹائی خرید سکتی ہوں ؟

جواب

واضح رہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے تملیک (کسی مستحق زکوٰۃ شخص کو زکوٰۃ کی رقم کی ملکیتاً دینا) ضروری ہے، اس کے بغیر زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی، لہذا صورتِ مسئولہ میں زکوٰۃ کی رقم  سے بچوں کی کلاس کے لیے چٹائی وغیرہ خریدنا جائز نہیں، اور اس سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی، البتہ اگر شدید ضرورت ہے اور دوسرا متبادل بندوبست نہیں ہے تو کسی مستحق زکوٰۃ کو زکوٰۃ کی رقم مالک بنا کر دے دی جائے اس کے بعد وہ اپنی خوشی اور رضامندی سےاس رقم سے چٹائی وغیرہ خرید کر اسکول میں دینا چاہے تو  یہ جائز ہے  ،نیز اگر بچوں کے والدین غریب مستحقِ زکوۃ ہوں تو ان کے واسطے سے بھی یہ کام کر سکتے ہیں 

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما ركن الزكاة فركن الزكاة هو إخراج جزء من النصاب إلى الله تعالى، وتسليم ذلك إليه يقطع المالك يده عنه بتمليكه من الفقير وتسليمه إليه أو إلى يد من هو نائب عنه وهو المصدق والملك للفقير يثبت من الله تعالى وصاحب المال نائب عن الله تعالى في التمليك والتسليم إلى الفقير والدليل على ذلك قوله تعالى: {ألم يعلموا أن الله هو يقبل التوبة عن عباده ويأخذ الصدقات}، وقول النبي - صلى الله عليه وسلم - «الصدقة تقع في يد الرحمن قبل أن تقع في كف الفقير» وقد أمر الله تعالى الملاك بإيتاء الزكاة لقوله عزو جل: {وآتوا الزكاة} والإيتاء هو التمليك." 

(کتاب الزكاة، فصل ركن الزكاة، ج:2، ص:39، ط:سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه) ۔۔۔۔۔ الحيلة أن يتصدق على الفقير ثم يأمره بفعل هذه الأشياء وهل له أن يخالف أمره؟ لم أره والظاهر نعم."

(کتاب الزكاة، باب مصرف الزكاة، ج:2، ص:344،345،  ط:سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144505102091

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں