زکوۃ کی رقم سے راشن دینے کا کیا طریقہ ہو گا؟
جس طرح مستحق زکوۃ شخص کو زکوۃ کی رقم دی جا سکتی ہے اسی طرح زکوۃ کی رقم سے راشن خرید کر اس کو مالک بنایا جا سکتا ہے، ایسا کرنے سے زکوۃ ادا کرنے والے کی زکوۃ ادا ہو جائے گی۔ البتہ جتنی رقم کا راشن خریدا گیا اور مستحق کو مالک بناکر دیا گیا، اتنی رقم کی زکاۃ ادا ہوگی، راشن خرید کر لانے اور منتقل کرنے کا کرایہ، راشن پیکج بنانے کے لیے مزدوروں کی اجرت وغیرہ زکاۃ کی رقم سے ادا کرنا درست نہیں ہوگا، اگر ایسا کیا گیا تو جتنی رقم کرایہ وغیرہ میں صرف ہوگی اتنی زکاۃ ادا نہیں ہوگی۔
مستحقِ زکات سے مراد وہ شخص ہے جس کی ملکیت میں ضرورت و استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان موجود نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202996
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن