بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوة کی مد میں ریت و بجری دینا جائز ہے؟


سوال

زکوة کی مد میں ریت و بجری دینا جائز ہے؟

جواب

زکوة کی مد میں ریت و بجری کسی مستحقِ زکوۃ آدمی کو مالک بنا کر دینا جائز ہے، اس سے زکوۃ ادا ہوگی، البتہ جتنی رقم کی ریتی وبجری دی گئی  اتنی رقم کی زکوۃ ادا ہوگی، ریتی وبجری  پہنچانے کا اور منتقل کرنے کا کرایہ، اور مزدوروں کی اجرت وغیرہ زکاۃ کی رقم سے ادا کرنا درست نہیں ہوگا، اگر ایسا کیا گیا تو جتنی رقم کرایہ وغیرہ میں صرف ہوگی اتنی زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے: 

"(وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء".

(حاشية ابن عابدين على الدر المختار: كتاب الزكاة، باب زكاة الغنم (2/ 285)، ط. سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100136

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں