بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات کی مد میں پیسوں کے بجائے کوئی اور چیز دینے کا حکم


سوال

کیا زکاۃ کی مد میں کسی کو پیسوں کی بجائے چیزیں دے  سکتے  ہیں?

جواب

زکات کی ادائیگی کے لیے مستحقِ زکات کو کوئی بھی چیز مالک بناکر دینا شرط ہے، لہٰذا زکات کی نیت سے اگر کوئی بھی (قیمت والی) چیز کسی مستحقِ زکات شخص کو  مالک بناکر دے دی جائے تو اس سے زکات ادا ہوجائے گی، چاہے پیسے دیے جائیں یا کوئی اور چیز(مثلاً راشن وغیرہ)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200573

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں