زید نے بکر (بکر مستحق زکات ہے) کو ایک دو کمرے کا فلیٹ زکات کی مد میں اداکیا(بکر کے علم میں نہیں تھا کہ یہ زکات کا ہے، بلکہ ہدیہ کہہ کردیا) بکر نے وہ دوکمرے کا فلیٹ اپنے ایک جاننے والے عمرکو بیچ دیا۔ عمر اس کو تین سال تک استعمال کرتارہا جب اس کی حالت خراب ہوگئی تو اس (عمر) نے یہی فلیٹ زید کو ہدیہ کردیا، زید اس فلیٹ میں کچھ پیسے لگا کر اسے بنوانے کے بعد ایک ضرورت مند (جو مستحق زکات ہے) کو زکات کی مد میں دینا چاہتاہے۔ معلوم یہ کرناہے کہ کیا اس طرح زید کی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی ؟
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ عمر نے یہ فلیٹ بکر سے خرید لیا تھا؛ اس لیے عمر اس فلیٹ کا مالک تھا اور اس نے کسی دباؤ کے بغیر اپنی رضامندی سے یہ فلیٹ زید کو ہبہ کر کے قبضہ دے دیا تو زید اب اس فلیٹ کا مالک بن گیا ہے، لہٰذا اب اگر زید دوبارہ اس فلیٹ کو کسی مستحقِ زکات شخص کو زکات کی مد میں دے گا تو اس کی زکات ادا ہوجائے گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200329
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن