بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی مد میں اشیاء دینا اور ان کی قیمت معلوم کرنا


سوال

زکاۃ ادا کر تے ہوئے قیمتِ فروخت کیسے معلوم کی جائے؟ اور کیا ہر چیز کی قیمتِ فروخت معلوم کر کے زکوٰۃ میں شامل کی جائے؟ جیسے ماسی کو کوئی  جوڑا دیا تو کیا پہلے اس کی قیمتِ فروخت معلوم کروں؟  اگر جوڑا ١٠٠٠ روپے کا آیا تو ١٠٠٠ روپے کی ادائیگی ہوگی؟

جواب

مالِ تجارت کی زکوۃ کی ادائیگی سے قبل ضروری ہے کہ  مالِ تجارت کی قیمتِ فروخت معلوم کی جائے، مثلاً اگر کسی کی کپڑے کی دکان  ہو تو اُس کو دکان میں موجود تمام مال کی قیمتِ فروخت معلوم کرنا ہو گی، پھر اس رقم کی زکوۃ ڈھائی فیصد ادا کرنا لازم ہو گی۔

نیز اگر کوئی شخص (خواہ تاجر ہو یا کوئی بھی ہو) زکوۃ کی ادائیگی میں رقم کے بدلے کوئی چیز دینا چاہتا ہے تو اس چیز کی قیمتِ فروخت معلوم کر لے اور زکاۃ  کے لیے مجموعی طور پر جتنی رقم دینی تھی  اُس میں سے اتنی رقم منہا کر لے، اسی طرح  ہر وہ چیز جو  زکاۃ کی مد میں کسی کو دی جائے اُس کی قیمتِ فروخت معلوم کر کے اس کو زکاۃ کی کل ادا کی جانے والی رقم میں سے منہا کر لیا جائے۔

اب اگر ماسی کو ایک ہزار کا نیا جوڑا لے کر دیا ہے تو ایسا سمجھا جائے گا کہ ایک ہزار روپے زکاۃ میں ادا کیے گئے، لیکن اگر کوئی جوڑا ایک ہزار کا خریدا تھا،اور اب پرانا ہونے کی وجہ سے اس کی قیمتِ فروخت کم ہوگئی ہے تو اس وقت چوں کہ اس جوڑے کی قیمت ایک ہزار نہیں ہو گی، بلکہ کم ہو گی تو کسی ماہر شخص سے اُس کی قمیت لگوا لی جائے اور زکاۃ میں ادا کر کے اس کے بقدر رقم منہا کر لے۔

باقی قیمتِ فروخت معلوم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جس چیز کی قیمت معلوم کرنی ہو اس فن کے ماہر شخص یا تاجر سے رابطہ کر لیا جائے اور اس سے اندازا لگوا لیا جائے، اس طرح قیمتِ فروخت معلوم ہو جائے گی۔

اگر اس طرح زکاۃ میں دی جانے والی اشیاء کی قیمت کا اندازا لگانا دشوار معلوم ہوتا ہو تو زکاۃ کی مد میں نقد رقم  دینا ہی بہتر ہو گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200528

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں