بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات کی مد کے کپڑے اور بینک کے نفع کا ڈونیشن لینے کا حکم


سوال

۱) اگر کوئی کمپنی ملازمین کو کپڑے دے زکوۃ کی مد سے لیکن  وہ ملازمین کو بتاتے نہیں ہیں کہ یہ زکوۃ کے پیسوں سے ہےو لیکن مجھے یہ بات اس لیے معلوم ہے کہ میں فائنینس میں ہوں  تو ایسی صورت میں کیا میں  وہ کپڑے استعمال کرسکتا ہوں ؟

۲) اگر کوئی کمپنی ملازمین کو ڈونیشن دے، لیکن وہ پیسے بینک سے ملے ہوئے نفع  کی رقم کا ہو تو ایسی صورت میں کیا وہ رقم جائز ہے میرے لیے؟  مجھے اس لیے یہ بات معلوم ہے کہ میں فائنینس میں ہوں،  باقی ملازمین کو یہ بات معلوم نہیں ہے۔ کپڑے اور ڈونیشن تمام ملازمین کو کمپنی کی طرف سے دیا جارہا ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  سائل اگر زکات  کا مستحق نہیں ہے تو   سائل کے لیے کمپنی سے زکات  کی مد میں کپڑے  یا ڈونیشن وصول کرنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ اگر  زکات کا مستحق ہے تو  پھر زکات کے کپڑے  یا ڈونیشن لے سکتا ہے۔

مستحقِ زکات کا مطلب یہ  ہے کہ سائل کے پاس اس کی بنیادی ضرورت  اور استعمال کی چیزوں (رہائشی مکان، گاڑی، فرنیچر، کپڑے، موبائل، ماہانہ یوٹیلیٹی اخراجات وغیرہ) سے زائد اتنا مال یا سامان موجود نہیں ہے  جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو اور سائل سید/ ہاشمی بھی نہیں ہے۔ 

نیز یہی حکم تمام ملازمین  کے لیے ہوگا، جنہیں اس کی مد کا علم ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں