ایک مسئلہ معلوم کرنا تھا جوکہ زکوٰۃ ةکے متعلق ہے۔ زکوٰةۃ کی فرضیت کب ہوتی ہے؟نیز اگر کسی شخص کے پاس 1 تولہ سونا ہو اور نقد رقم کی مقدار 50 یا 100روپے ہو تو کیا اس پر زکوٰۃ ةواجب ہوگی؟اگر کسی شخص کے پاس صرف سونا ہو جس کی مقدار ساڑھے سات تولہ سونے تک نہ پہنچتی ہو اور نقد رقم کچھ بھی نہ ہو تو کیا اس پر زکوٰۃ ةہوگی؟اگر 6 تولہ سونا کسی عورت کے مہر میں لکھا ہو اور اس کو شوہر ماہانہ کوئی جیب خرچی نہ دیتا ہو تو وہ عورت زکوٰۃ ةکس طرح ادا کرے، جبکہ اُس کو کوئی جیب خرچ بھی نہ ملتا ہو، اور کیا جیب خرچ نہ دینے پر شوہر کے لیے کوئی وعید ہے؟ازراہ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں مفصل جواب دے کر مشکور فرمائیں۔
1.جوشخص مسلمان، عاقل و بالغ ،آزاد ہو، نصاب کے برابر مال رکھتا ہو، ما ل ضروریات اصلیہ سے زائد ہو اور اس مال پر پورا سال گذر جائے تو اس پر زکوٰة فرض ہے، نصاب سے مراد یہ ہے کہ ساڑھے سات تولہ سونا ہو یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہویا دونوں کی مالیت کے برابریا دونوں میں سے ایک کی مالیت کے برابرنقدی ہو یا سامانِ تجارت ہو یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو۔ ہندیہ ص : 171-172 ج : 1 2.اگرایک تولہ سونے کی مالیت اور نقد رقم کا مجموعہ چاندی کے نصاب کے برابر ہو تو دیگر شرائط کے پائے جانے کی صورت میں زکوٰة واجب ہو گی، اگر صرف سونا ہو اور زکوٰة کے قابل اموال میں سے مزید کچھ نہ ہو تو زکوٰة واجب نہیں ۔ شامی ص: 303 ج:2 ط: سعید 3.سونے کا نصاب چونکہ ساڑھےسات تولہ سونا ہے اور نصاب پورا نہیں اس لیےزکوٰة واجب نہیں ۔شامی ص : 295 ج : 2 ط :سعید 4.مذکورہ عورت پر زکوٰة اداکرنا فرض نہیں جب تک وہ صاحبِ نصاب نہ ہوالبتہ شوہر کےذمہ واجب ہے کہ وہ بیوی کو نان نفقہ دے اور ضروریات پوری کرے۔شامی ص : 572 ج : 3 ط : سعید فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200125
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن