بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی فرضیت کس سن میں ہوئی؟


سوال

زکاۃ کب فرض ہوئی؟  کوئی  تین اور کوئی دو ہجری  کہتاہے۔

جواب

علماء کا اس میں اختلاف ہے کہ مال کی سالانہ زکاۃ کب فرض ہوئی، جمہور کا قول یہ ہے کہ بعد ہجرت کے فرض ہوئی،  بعض کہتے ہیں کہ سن: 1 میں اور بعض کہتے ہیں کہ سن: 2 میں صوم رمضان کی فرضیت کے بعد ہوئی۔

مسند احمد  اور صحیح ابن خزیمہ اور نسائی اور  ابن ماجہ میں قیس بن سعد رضی اللہ عنہ سے باسناد صحیح  مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ کا حکم نازل ہونے سے پیشتر صدقۃ الفطر دینے کا حکم فرمایا۔

امام ابن خزیمہ فرماتے ہیں کہ زکاۃِ مال ہجرت سے پہلے فرض ہوئی، جیساکہ ہجرتِ حبشہ کے واقعہ میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ جب نجاشی نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ تمہارے نبی تم کو کس چیز کا حکم کرتے ہیں؟  تو حضرت جعفر نے یہ جواب  دیا:

’’إنّه يأمرنا بالصلاة و الزكاة و الصيام‘‘. ( فتح الباري: ٢ / ٢١١)

ترجمہ: تحقیق وہ  نبی ہم کو نماز اور زکاۃ اور روزے کا حکم دیتا ہے۔

حافظ عراقی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں:

’’و فيه فرض الصوم و الزكاة ... للفطر و العيدين بالصلاة

بخطبتين بعد و الأضحية ... كذا زكاة مالهم و القبلة

اور اسی دوسرے سال میں رمضان کے روزے اور زکاۃ الفطر  یعنی صدقۃ الفطر اور عید الفطر اور عید الاضحی کی نماز شروع ہوئی اور عید کی نماز کے بعد دو خطبے اور قربانی، اور زکاۃ المال، بھی اسی سال شروع ہوئی، اور اسی سال تحویلِ قبلہ کا حکم نازل ہوا۔ (سیرۃ  المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم از  حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی ، ١ / ٤٧٢ - ٤٧٣، بعنوان:  زکوۃ المال، ط: الطاف اینڈ سنز) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201807

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں