بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوٰة کی ادائیگی کے لئے سال مکمل ہو نے کا مطلب


سوال

میر اسوال یہ ہے کہ مجھے ایک مولانا صاحب سے یہ پتہ چلا ہے کہ زکوٰةۃ ادا کرنے کے لئے چاند کی ایک تاریخ منتخب کرنا ضروری ہے جس پر آپ ہر سا ل زکوٰة دیا کریں اور اس تاریخ پر آپ کے پاس جتنا مال ہو اس پر زکوٰةۃ کا حساب کریں مال کو ایک سال ہو نا ضروری نہیں ہے برائے مہربانی مجھے بتائین کہ اس قسم کا کوئی طریقہ حدیث اور سنت میں موجود ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ زکوٰةۃ کی ادائیگی قمری سال کے اعتبار سے واجب ہو تی ہے، اس لئے مذکورہ عالم دین کا یہ فرمانا درست ہے کہ چاند کے حساب سے تاریخ متعین کرنا ضروری ہے، وجہ اس کی یہ ہے کہ قمری سال شمسی سال سے دس دن چھوٹا ہو تا ہے، جو شخص شمسی سال کی تاریخ زکوٰةٰۃ کے لئے مقرر کرے اسے چاہئیے کہ وہ یا تو دس دن پہلے زکوٰۃ نکالے یا دس دن کی زیادہ زکوٰةوٰۃ ادا کرے ۔ مال کو ایک سال ہو نا ضروری نہیں اس کا مطلب ہے سال کے اول و آخر میں اگر نصاب پورا ہے تو پھر یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ کونسا مال کب حاصل ہوا ، ہر ہر شئ اور ہر ہر مال پر پورے سال گذرنا شرط نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں