بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی رقم سے راشن بانٹنا


سوال

آج کل لوگوں نے زکاۃ دینے کا عجیب طریقہ نکالا ہے وہ زکاۃ کے نقد پیسے یا ان پیسوں سے راشن خرید کر لوگوں کو دیتے وقت اس کے ساتھ تصاویر نکالتے ہیں اور فیس بک پر اپلوڈ کرتے ہیں کہ آج اتنے لوگوں کی مدد کی، اس طرح زکاۃ دینے کی شرعی کیا حیثیت ہے؟

جواب

زکاۃ کی رقم  نقد  دی جائے یا  رقم سے  راشن خرید کرمستحق زکاۃ کو  مالک بناکر دے دیا جائے زکاۃ ادا ہوجاتی ہے۔

البتہ دیتے وقت تصاویر بناکر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنا انتہائی غلط  طریقہ اور سخت گناہ ہے، اس کی وجوہات درج ذیل ہیں:

1- جان دار کی تصویر کشی کا گناہ۔ 2- ریا کاری۔ 3- معاشرے میں غریب نادار مستحق کی عزتِ نفس مجروح کرنے، یا تحقیر کا عنصر ۔ 4- خرچ کرنے کے ساتھ احسان جتلانے کا عنصر جس سے قرآنِ پاک اور حدیث شریف میں سختی سے منع کیا گیا ہے۔

لہٰذا اس سے اجتناب کیا جائے۔

 في رد المحتار تحت (قوله: تملیك):

"خرج الإباحة فلو أطعم یتیماً ناویاً الزکاة لاتجزیه إلا إذا دفع إلیه المطعوم کما لو کساه". (رد المحتار علی الدر المختار 2/557) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202330

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں