بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ کی رقم سے کتابوں کی نشرواشاعت کا حکم


سوال

زکوۃ کی رقم سے کتابوں کی نشر واشاعت کرنا کیسا ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں زکوۃ کی رقم سے کتابوں کی نشر واشاعت کرنے سے زکوۃ کی ادائیگی نہیں ہوتی ،البتہ اگر زکوۃ کی رقم سے کتابوں کو چھاپ کرقیمت فروخت کے اعتبار سے   مستحقین افراد میں مالکانہ حقوق کے ساتھ تقسیم کردی جائیں تو زکوۃ اداء ہوجائےگی۔

فتاوی ھندیہ میں ہے :

"ولا يجوز أن يبني بالزكاة المسجد، وكذا القناطر والسقايات، وإصلاح الطرقات، وكري الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه."

(کتاب الزکوۃ ،الباب السابع فی المصارف ،ج:1،ص:188،ط:دالفکر)

فتاوی شامی میں ہے :

"ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه)."

(کتاب الزکوۃ ،باب المصارف ،ج:1،ص:137،ط:دارالکتب العلمیۃ )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508102667

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں