بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ کے پیسےسےمدرسے کے استاذہ تنحواہ ہر ماہ اداکرنا


سوال

زکوۃ کے پیسےسےمدرسے کے استاذہ تنحواہ ہر ماہ اداکرنا جائزہے؟

جواب

زکات اور صدقاتِ واجبہ (مثلاً: نذر، کفارہ، فدیہ اور صدقہ فطر) ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ  اسے کسی مسلمان مستحقِ زکاۃ شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے؛ اس لیے مدرسین کو  زکوٰۃ کی رقم سے تنخواہیں دینا جائز نہیں ہے، کیوں کہ تنخواہ کام کے عوض میں ہوتی ہے کہ جب کہ زکاۃ بغیر عوض کے مستحق کو مالک بناکر دینا ضروری ہوتا ہے۔

اگر ادارے  میں مستحقِ زکوۃ طلبہ ہو ں تو ان کو زکوٰۃ کے فنڈ سے وظیفہ دے کر ان سے ان کے جملہ اخراجات کی فیس وصول کرکے اس سے مدرسین کی تنخواہوں کا انتظام کیا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم

 


 

 


فتوی نمبر : 144110200447

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں