بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کے پیسوں سے پانی کا پلانٹ لگانا


سوال

کیا ہم زکاۃ سے (R.o) پلانٹ لگا سکتے ہیں، اس میں غریبوں کو صاف پانی مفت ملے گا، اس میں ہر ماہ کا خرچ تقریبًا پچاس ہزار کا ہے، اس میں بجلی کا بل اور عملے کی تنخواہ وغیرہ شامل ہے؟

جواب

واضح رہے کہ زکاۃ کی ادائیگی کے لیے بنیادی شرط یہ ہے کہ زکاۃ کی رقم کسی فقیر مستحق کو مالک بنا کر اس کے ہاتھ میں وہ رقم دی جائے، لہذا کسی ایسے مصرف میں زکاۃ کی رقم لگانا جس سے فائدہ تو غریب مستحق اٹھا رہے ہوں، مگر وہ رقم ان کی ملکیت میں نہیں دی جارہی ہو، اس طرح صرف کرنے سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی، گو یہ بہت ہی ثواب کا کام ہے۔

صورتِ مسئولہ میں پانی کا پلانٹ لگانے کے لیے زکاۃ کی رقم استعمال کرنا درست نہیں ہے، بلکہ وہ رقم کسی فقیر مستحق کے ہاتھ میں دینا ضروری ہے اس کے بغیر وہ رقم زکاۃ میں شمار نہیں ہوگی۔

 آپ R.O پلانٹ لگاکر  غریبوں کے لیے صاف پانی کا انتظام کرنا چاہتے ہیں تو یہ بہت ہی نیک جذبہ ہے، اور اس پر بہت اجر کی امید ہے، لہٰذا اگر آپ کی استطاعت ہے تو نفلی صدقات یا عطیات سے یہ کام کروالیجیے یا دیگر اَصحابِ خیر کو متوجہ کردیجیے۔

"فتاوی عالمگیری" میں ہے:

" لايجوز أن يبني بالزكاة المسجد، وكذا القناطر والسقايات، وإصلاح الطرقات، وكري الأنهار والحج والجهاد، وكل ما لا تمليك فيه، ولايجوز أن يكفن بها ميت، ولايقضى بها دين الميت، كذا في التبيين".

(1/ 188،  کتاب الزکاۃ، الباب السابع في المصارف، ط: رشیدیه)

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200218

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں