میرے ایک دوست کو پیسے کی ضرورت ہے، وہ مجھ سے قرضۂ حسنہ مانگ رہا ہے، میرے پاس کچھ پیسے زکاۃ کی مد میں رکھے ہوئے ہیں ، تو کیا میں زکاۃ اور دوسرے پیسے ملا کر اسے دے سکتا ہوں؟
صورتِ مسئولہ میں سائل نے جو رقم اپنی زکات کے لیے الگ کی ہے، وہ رقم زکات ادا کرنے کے لیے متعین نہیں ہوئی، اسے کسی اور ضرورت میں استعمال کر سکتے ہیں ، لہٰذا سائل اپنے دوست کو قرض دینے کے لیے بھی اس رقم کو استعمال کر سکتا ہے، البتہ جتنی زکات سائل کے ذمے میں باقی ہے، وہ بہرحال ادا کرنا لازم رہے گی۔
شامی میں ہے:
"و لايخرج عن العهدة بالعزل بل بالأداء للفقراء."
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 270),كتاب الزكاة، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200787
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن