مجھے ایک آدمی نے زکوٰۃ کا وکیل بنایا اور کہا کہ اگر کوئی مستحق آدمی آپ کو سمجھ آئے اس کو دے دینا،تو اگر میں خود زکوٰۃ کا مستحق ہوں کیا میں اپنے لیے رکھ سکتا ہوں؟
صورت ِ مسئولہ میں موکل نے سائل کو زکات کا وکیل بناتے وقت یہ کہہ کر زکات دی ہے کہ کوئی مستحق آدمی آپ کو سمجھ آئے تو اس کو دے دینا تو اگر سائل خود زکات کا مستحق ہے تو زکات سائل اپنے لیے رکھ سکتا ہے ۔
البحر الرائق میں ہے :
"وللوكيل بدفع الزكاة أن يدفعها إلى ولد نفسه كبيرا كان أو صغيرا، وإلى امرأته إذا كانوا محاويج، ولا يجوز أن يمسك لنفسه شيئا اهـ.إلا إذا قال ضعها حيث شئت فله أن يمسكها لنفسه كذا في الولوالجية".
(کتاب الزکات،شروط اداء الزکات،ج:2،ص:227،دارالکتاب الاسلامی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408102149
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن