میرے چاچو نے مجھے پیسے دے کر کہا کہ بیٹا یہ رمضان میں زکات دے دینا اور جب تک ان پیسوں سے تمہیں کام کرنا ہے تو کرلو، مجھے مسئلہ نہیں ہے تو کیا اب میں ان پیسوں سے کام کر سکتا ہوں ؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ رقم آپ کے پاس قرض ہے، نیز آپ اپنے چچا کی طرف سے اتنی ہی رقم کے بقدر زکات دینے کے وکیل بھی ہیں؛ لہذا اس رقم کو آپ اپنے کام میں استعمال کرسکتے ہیں ۔ تاہم رمضان میں اتنی ہی رقم چچا کی طرف سے زکات میں ادا کرنی ہوگی۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7 / 396):
"حكم القرض فهو ثبوت الملك للمستقرض في المقرض للحال، وثبوت مثله في ذمة المستقرض للمقرض للحال."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200049
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن