بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوۃ دینے سے انکار کرنے والے کا حکم


سوال

اگر کسی   شخص کی چند مہینوں  کی  دکان ہے اور اس کی  آمدن بھی بہت کم ہے تو  کیا وہ  زکوۃ دینے سے انکار کر دے تو کیا وہ کافر ہو جائے گا؟

جواب

واضح رہے  کہ  مطلقاً  زکات دینے سے انکار کرنے والا  کافر نہیں ہو جاتا، ہاں اگر کوئی شخص  زکات  کی فرضیت کا انکار کر دے تو   وہ کافر ہو جائے گا۔

لہذا صورتِ مسئولہ  میں اگر  مذکورہ شخص   آمدن کم ہونے کی وجہ سے زکات  واجب نہ ہونے کی صورت میں یا مال پر سال نہ گزرنے کی وجہ سے  زکات ادا کرنے سے منع کرتا ہے تو اس سے وہ کافر نہ ہو گا۔ اسی طرح اگر اس کا عقیدہ تو یہ ہے کہ زکات فرض ہے اور ادا کرنی چاہیے، لیکن اس پر زکات فرض ہونے کے باوجود  آمدن کم ہونے کی وجہ سے وہ ادا نہیں کرتا اور  انکار کردیتا ہے تو ایسا شخص کافر تو نہیں ہوگا، البتہ اس صورت میں گناہ گار ہوگا، اسے سچی توبہ کرنی چاہیے، اور زکات کی ادائیگی کی فکر کے ساتھ ساتھ آئندہ ایسے جملے کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

الفتاوى الهندية (2/ 268):

"وقول الرجل: لاأصلي، يحتمل أربعة أوجه: أحدها: لاأصلي؛ لأني صليت. والثاني: لاأصلي بأمرك، فقد أمرني بها من هو خير منك. والثالث: لاأصلي فسقاً مجانةً، فهذه الثلاثة ليست بكفر.
والرابع: لا أصلي؛ إذ ليس يجب علي الصلاة، ولم أؤمر بها، يكفر . ولو أطلق وقال: لاأصلي، لايكفر؛ لاحتمال هذه الوجوه".

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144209201462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں