بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات کا حق دار کون؟


سوال

میں سرکاری ملازم ہوں،  مگر کثیر البال ہونے کی وجہ سے مشکل سے گزارہ کرتا ہوں، بچوں کی شادی اور مکان کی مرمت وغیرہ کی وجہ سے آٹھ لاکھ سے زیادہ کا مقروض ہوں، کیا میں زکوۃ  لے سکتا ہوں،  جب کہ میرے پاس کوئی سونا یا جمع پونجی نہیں ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  اگر آپ کے پاس واقعتًا  کچھ  بھی  جمع پونجی نہیں ہے، اور  نہ ہی  ضروریاتِ  زندگی  اور استعمال سے زائد اتنا سامان ہے کہ قرض کی ادائیگی کے بعد  اس کی قیمت  ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے مساوی ہو تو ایسی صورت میں آپ  زکات لے  سکتے  ہیں، البتہ  زکات کا سوال کرنا مکروہ ہے۔

نوٹ: یہ محض سوال کا جواب ہے، نہ کسی کے حوالے سے تصدیق ہے، اور نہ ہے سفارش۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201790

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں